آج بزم سخن لگی تھی شہر میں
حسب مجلس موجود تھی مشروب
شوریدا کو باناتی ہیں ماجزوب
خم کا ہے فلسفہ مضمون
رہزن نہیں یہ رہبر ہیں
دیکہاتی ہے گمراہ کو راستہ
کوئے کہے کے پیمانہ ہے آشقا
کوئے کہے یہ خدا سے ہے واسطہ
میرے لیے تھی کیفیت یہ نااشنا
مجھے بس حکم آفندی کا پاس تھا
وگرنہ ، ایسی ہی کچھ ہے تشنگی
کچھ ایسی ہی ہے ربط بندگی