آج بزم سخن لگی تھی شہر میں

Khattak · · Poetry

آج بزم سخن لگی تھی شہر میں
حسب مجلس موجود تھی مشروب

شوریدا کو باناتی ہیں ماجزوب
خم کا ہے فلسفہ مضمون

رہزن نہیں یہ رہبر ہیں
دیکہاتی ہے گمراہ کو راستہ

کوئے کہے کے پیمانہ ہے آشقا
کوئے کہے یہ خدا سے ہے واسطہ

میرے لیے تھی کیفیت یہ نااشنا
مجھے بس حکم آفندی کا پاس تھا

وگرنہ ، ایسی ہی کچھ ہے تشنگی
کچھ ایسی ہی ہے ربط بندگی